Home

ہم گمشدہ لوگ(ناول) جیم فے غوری
پم گمشدہ ناول کی بنیاد جنوبی اشیا کے وہ لوگ ہیں جو اپنی اور اپنے خاندان کا معیار زندگی بلند کرنے کے واسطے قانونی اور غیر ‏قانونی طریقوں سے یورپ کی طرف ہجرت کرتے ہیں اور وہاں کےماحول میں اپنی ذات کو گم کرنے کی کوشش کرتے ‏ہیں۔ وہاں کی تہذیب و ثقافت کو اپنانا بھی نہیں چاہتے اور اپنی ثقافت کو چھوڑنا بھی نہیں چاہتے۔ اپنے بچوں کی وہاں کے ‏سکول و کالج میں تعلیم و تربیت بھی کرتے ہیں مگر وہاں کی روز مرہ زندگی سے ان کو دور رکھنا کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ ‏یورپ میں انسانی آزادی اور ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھاتے ہیں مگر ااپنے پسماندہ ممالک میں جدید ٹیکنالوجی اور انسانی آزادی کو ‏بھونڈے انداز میں بڑھ چڑھ کر بیان کرتے ہیں یہاں کی بینادی معاشرتی سہولیات میں زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں اور یہاں ‏کے امن و سکون کو اپنے حلقہ احباب میں غلط پیراے میں بیان کرتے ہیں یورپین یعنی یہاں کی مقامی زبان سیکھنے کی کوشش ‏نہیں کرتے ہیں ‏
اپنی دوسری اور تیسری نسل کو اپنی آنکھوں کے سامنے مقامی تہذیب و ثقافت میں گم ہوتا دیکھتے ہیں ۔ ‏
مذہبی لہاظ سے تمام رسومات و راویات کی پابندی بھی کرنا چاہتے ہیں مگر سزا اور جزا کے گول چکر میں ایسے پھنس جاتے ہیں ‏کہ اسی میں ختم ہو جاتے ہیں ۔
برصغیر کے لوگ جو ہجرت کر کے یہاں آ جاتے ہیں پھر وہ اپنے ممالک سے رابطہ میں تو رہتے ہیں مگر واپس اپنے ملک ‏مستقل طور پر جانا نہیں چاہتے ۔ اس ناول میں برصغیر کی تاریخ اور رومانس اور موجودہ صورت حال بھی ہے، کلچرل طور پر ‏سمندر کی متلاطم لہروں کے یہ مسافر بلکہ ہجرت زدہ لوگ خشکی پر اترنے کی کوشش میں یورپ کے رومانس میں گم شدہ ‏لوگ ہیں۔
‏ ہم گمشدہ ناول کا موضوع ہجرت اور اجنبی ماحول میں خود کو ضم کرنے کی کوشش ہے جس میں وہ گم ہو کر رہ جاتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *